حوزہ نیوز ایجنسی।قالت سیدۃ زینب سلام اللہ علیہا:’’فَوَ اللَّهِ لَا تَمْحُو ذَکَرْنَا وَ لَا تُمِیتُ وَحْیَنَا و لا تدرک أمرنا ‘‘(۱)
8 شوال عالم اسلام کا ایک غم انگیز دن ہے آج سے چند سال پہلے 1344 ھ۔ ق 1926/ء کو استعمار اور طاغوت کے پرورش یافتہ فرقہ وہابیت نے مدینۃ الرسول کے تاریخی قبرستان’’ جنت البقیع‘‘ میں موجود قبروں منہدم و مسمار کر دیا تھا۔ قبرستان جو کہ مدینہ منوّرہ کے جنوب مشرقی حصے میں واقع ہے ۔جس میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اجداد،اہلبیت علیھم السلام(امام حسن مجتبیٰؑ،امام زین العابدینؑ،امام محمد باقرؑ اور امام جعفر صادقؑ)، امہات المؤمنین اور ان کے علاوہ کتنے ہی جلیل القدر اصحاب اور تابعین کی قبور بھی موجود ہیں ۔
پیغمبر گرامی اسلام(ص) جب بھی بقیع کے قبرستان سے گزرتے فرماتے تھے:’’السلام علیکم من دیار قوم مؤمنین وانّا ان شاء اللہ بکم لاحقون‘‘۔امّ قیس کہتی ہیں: بقیع کے قبرستان میں رسول خدا(ص) کے ساتھ کھڑی تھی؛ حضرت(ص) نے فرمایا: ’’امّ قیس! ان قبروں سے ۷۰ ہزار ایسے لوگ مدفون ہیں جو بغیر حساب وکتاب کے بہشت میں داخل ہوں گے‘‘۔
لیکن اپنے آپ کو خادم حرمین شریفین کہلانے میں فخر محسوس کرنے والوں نے ایسے عظیم المرتبت افراد کی قبور کو منہدم ومسمار کر دینےمیں ذرّہ برابر بھی شرم محسوس نہ کی؛ اس لئے ان محرکات اور اسباب کا جاننا نہایت ضروری ہے جن کی وجہ سے اس تاریخی قبرستان کو مسمار کیا گیا۔بطور اختصار انہدام کرنے کے چند ایک اہم عوامل کو یہاں پربیان کر رہے ہیں ۔
1۔ صحیح دینی عقائد سے انحراف:
جس دین میں شعائر اللہ کی تعظیم کو ایک پسندیدہ امر اور ثواب کا باعث شمار کیا گیا اسی دین میں وہابی فرقے کے بنیان گذار محمد بن عبد الوہاب نے تفسیر بالرائے اور اپنے غلط عقائد کو استعمال میں لاتے ہوئے آل سعود کے ساتھ خاص معاہدوں کی بنا پر ان غلط عقائد کا پرچار کروایا ۔گذشتہ چودہ صدیوں سے پورے عالم اسلام میں قبور کی زیارت، احترام،تعمیر ومرمت اور دیکھ بھال ہوتی آ رہی تھی اچانک اس نئے فرقے کے غلط عقائد نے ان تمام اعمال کو کفر و شرک کے زمرے میں شمار کرنا شروع کر دیا ۔ یہی غلط عقیدہ سبب بنا کہ جنت البقیع میں واقع اہلبیت رسول اللہ (ص) اور عظیم و جلیل القدر اصحاب کی قبور کو منہدم و مسمار کر دیا گیا۔
2۔ فکری اور مذہبی انتشار:
انیسویں اور بیسیوں صدی میں اسلامی دنیا کے اندر ہلچل مچی ہوئی تھی اور یہ عیناً وہی وقت تھا جب وہابیت حجاز کے اندر جڑ پکڑ رہی تھی۔ طاغوتی اور استعماری طاقتوں نے اس فکری اور مذہبی انتشار سے فائدہ اٹھاتے ہوئے محمد بن عبد الوھاب جیسے افراد کی پشت پناہی شروع کر دی جس کے نتیجے میں آل سعود نے محمد بن عبد الوھاب کے ساتھ کئے گئے معاہدوں اور ان بد نظمیوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی ارزشمند آثار کو خراب اور مسمار کرنا شروع کردیا ۔ جس کے نتیجے میں اہل بیت علیھم السلام اور اصحاب رسول(ص) کی قبور بھی آل سعود کے مظالم کے سامنے محفوظ نہ رہ سکیں۔
3۔ اھلبیت(ع) سے دشمنی:
قبرستان جنت البقیع کو مسمار کرنے کے باوجود ؛ پیغمبر گرامی اسلام (ص) کے روضے کا بچ جانا کسی معجزے سے کم نہیں تھا اور یہ چیز خود اس بات کا ثبوت ہے کہ جنت البقیع کو منہدم کرنے کا مسئلہ کوئی فقہی مسئلہ نہیں تھا بلکہ اہلبیت علیھم السلام سے ان کی دیرینہ دشمنی اور بغض وکینہ کی وجہ سے شرک و کفر کی آڑ آئمہ معصومین علیھم السلام کی قبروں کو مسمار کیا گیا ہے۔
جنت البقیع کے انہدام پرپوری مسلم دنیا نے احتجاج کیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے سنی بھائیوں نے اس واقعہ کو بھلا دیا اور آج فقط شیعہ 8 شوال کو یوم انہدام جنت البقیع کو منا کر اہلبیت رسول اللہ(ص) سے محبت کا فریضہ اور اجر رسالت ادا کرتے ہیں۔
حوالہ جات:
۱۔ مجلسى، محمد باقر بن محمد تقى، بحار الأنوار (ط - بيروت) –ج۴۵،ص۱۳۵، بيروت، چاپ: دوم، 1403 ق.
۲۔ واحد تحقیقات مرکز تحقیقات رایانہ ای قائمیہ اصفہان، بانک جامع جنت البقیع،ص۲۰۶،نرم افزار تلفن ھمراہ و رایانہ